' کچھ فیصلے غیرت کی بنا پر بھی کیے جاتے ہیں

 ' کچھ فیصلے غیرت کی بنا پر بھی کیے جاتے ہیں

'
جنھیں یورپ کی ناراضی کی وجہ سے معیشت کے ڈوبنے کا خدشہ ہے،
 وہ عبرت کی آنکھوں سے یہ فرمان پڑھیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے
(اے نبی مکرمﷺ!) آپ فرما دیجیۓ:
اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں) اور تمہارے بھائی (بہنیں) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکمِ (عذاب) لے آئے، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔


(سورة التوبة: 24)
                    نفع نقصان نہیں دیکھا جاتا
جو لوگ اپنی جہالت اور کم علمی کی وجہ سے  مختلف بے بنیاد دلیلیں دیتے ہیں کہ سفیر نکالنے سے کچھ نہیں  ہو گا۔۔ ہمارے نبی نے تو ایسا نہیں کیا۔۔۔ 
ان کو پتا بھی ہے کسی چیز کا ۔۔؟ 
انہوں نے نبی پاک کی حرمت کے قوانین سمجھے بھی ہیں کبھی ؟
جب نبی پاک کی حرمت کا معاملہ آئے تو سارے قانون بدل جاتے ہیں۔۔۔ 
آپ سفیر کی بات کرتے ہو..؟
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ کی گستاخی کرنے والے مسیلمہ کذاب کے خلاف اپنی پوری ریاست کو داؤ پر لگا کر جنگ کی۔
آپ نے نہیں فرمایا کہ ان کو جا کر سمجھاتے ہیں کہ رسول اللہ کی ناموس کیاہے اور ہم مسلمانوں کے کیا جذبات ہیں۔
آپ نے ان کو فلاں اور فلاں قانون بنانے پر زور نہیں دیا۔
پتا ہے وہ مسلمانوں کے مقابلے میں آج کے فرانس کی طرح کتنے طاقتور تھے؟ 
وہ 80 ہزار تھے معاشی لحاظ سے بھی مظبوط اور  مسلمان ان کے مقابلے میں 13 ہزار تھے اور کمزور بھی۔
اور اس وقت رسول اللہ کے وصال سے مسلمان نڈھال تھے۔ ایک ہی وقت مدینہ کی ریاست میں بہت سے فتنے اٹھ کھڑے ہوئے تھے اور مدینہ کی ریاست کو ہر طرف سے خطرہ  تھا۔ 
وہ جنگ کس لیے تھی؟  نہ تو انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا تھا کہ مسلمان دفاعی جنگ کر رہے تھے، نہ ہی مسلمانوں نے علاقہ فتح کرنے کے لیے کی تھی۔
تو پھر کس لیے کی تھی وہ جنگ۔۔۔؟
صرف اور صرف ناموس رسالت کی خاطر۔۔۔۔۔صرف اور صرف  اس لیے کہ جھوٹے مسیلمہ نے پیارے آقا کی گستاخی کی تھی ۔
اور صدیق اکبر نے گستاخی کا ایسا بدلہ لیا کہ صحابہ کرام نے 36 ہزار کفار کو کاٹ کر رکھ دیا۔
 اور مسلمانوں کو بھی اس سے بہت نقصان اٹھانا پڑا 
اس قدر کہ 
نبی پاک کی ساری زندگی میں جتنے غزوات ہوئے ان سب میں صرف 259 صحابہ شہید ہوئے اور ختم نبوت اور ناموس رسالت کی خاطر صرف ایک ہی جنگ میں 1200 صحابہ شہید ہوئے۔
اور 12 سو صحابہ میں 700 حفاظ تھے اور 11 بدری صحابہ بھی شہید ہوئے۔ بدری صحابہ وہ تھے کہ صدیق اکبر ان کو کسی جنگ میں لڑنے نہیں بھیجتے تھے کہ وہ شہید نہ ہو جائیں۔۔ ان کی اہمیت اس قدر تھی۔۔
لیکن  جب آقا کریم کی حرمت کی بات آئی تو صدیق اکبر نے اپنا قانون بدل دیا اور بدری صحابہ کو بھی جنگ پر جانے کا حکم دیا۔ اور فرمایا 
"لوگو مدینے میں کوئی مرد نہ رہے، اہل بدر ہوں یا اہل احد سب یمامہ کا رخ کرو۔ مدینے میں کوئی نہ رہے حتی کہ جنگل کہ درندے آئیں اور ابو بکر کو گھسیٹ کر لے جائیں۔"
اس قدر اہم ہے میرے نبی کی حرمت کا مسئلہ  ۔۔۔۔۔کہ صدیق اکبر نے کسی چیز کی پرواہ نہ کی اور بدلہ لیا۔ حالانکہ اس قدر نقصان بھی اٹھایا۔۔۔۔ لیکن وہ جانتے تھے نبی کی حرمت کی خاطر  اس نقصان کی کوئی حیثیت نہیں۔
آج اگر پاکستان مشکلات میں ہے کمزور ہے تو کیا  اس کے سامنے اس مدینہ کی ریاست کی مثال نہیں جس نے یمامہ کی جنگ لڑی۔  
آج ہم فرانس سے کیوں نہیں بدلہ لے سکتے؟
ہمیں تو چاہیے تھا کہ ان کے ساتھ جنگ کا اعلان کر دیتے 
بے شک اس جنگ میں ہم سارے پاکستانی ہی مر جاتے
 لیکن ہم اپنے غصے  اور غم کا اظہار کرنے کے لیے ان کا سفیر بھی اپنے ملک سے نہیں نکال سکے؟
اتنے بیغیرت ہو گئے ہو۔۔۔!؟
اور جب تحریک لبیک یا رسول اللہ نے حکومت سے کہا کہ اگر تم میں جنگ کی دھمکی لگانے کی بھی غیرت اور ہمت  نہیں تو کم از کم ان کا سفیر ہی نکال دو۔۔۔ انہوں نے حکومتی سطح پر گستاخی کی ہے تو کم از کم ہم حکومتی سطح پر ان کو جواب تو دیں۔۔ 
پرآپ ان کا سفیر نکالنے کی بجائے سوال کر رہے ہو کہ کیوں نکالیں؟  رسول اللہ نے تو ایسا نہیں کیا؟ 
جاہلو...! رسول اللہ کے دور میں ایسی گستاخی بھی نہیں ہوئی تھی۔۔ اور جن لوگوں نے گستاخی کی ان کو حرم کعبہ میں ہی قانون بدل کر قتل کروایا۔
ہاں صحابہ کرام کے دور سے مثال ملتی ہے۔
 لیکن جو بیغیرت ہیں جن کو معیشت اور جان کی فکر ہوتی ہے وہ کبھی بھی ناموس رسالت کے لیے کوئی غیرت والا قدم نہیں اٹھا سکتے۔ پھر وہ جاہلوں کی طرح حیلے بہانے شروع کر دیتے ہیں، بے بنیاد تاویلوں کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
تحریک لبیک سے آپ کو لاکھ اختلافات ہوں لیکن آپ ان کے مطالبے سے اختلاف نہیں کر سکتے۔ وہ جس مقصد کی خاطر نکلیں ہیں آپ اپنی فضول باتوں سے اس کا انکار نہیں کر سکتے۔۔ ان پر جھوٹے بہتان نہیں لگا سکتے۔۔
اگر آپ نے دل، دل چلو رہنے دو اپنی کھوپڑی میں موجود دماغ کو استعمال کرنے کی بجائے بس اندھوں کی طرح 
ہر وقت تحریک لبیک کی مخالفت ہی کرنی ہے 
تو پھر  
قبر میں جانے کی دیر ہے اس وقت نہ کہنا نبی پاک نے مجھ سے منہ کیوں موڑ لیا۔۔۔
پھر اس قہر خدا کو بھی سہنا جو اللہ تم پر اپنے نبی کے گستاخوں کے لیے نرمی کا رویہ اپنانے کی وجہ سے کرے گا۔
اس وقت پتہ چلے گا شریعت کیا ہوتی ہے۔۔۔مخلوق خدا کے حقوق کیا ہوتے ہیں۔۔۔۔اور نبی پاک علیہ السلام کی ناموس کیا ہوتی ہے۔
لبیک یارسول اللہ
یارسول اللہﷺ ہم شرمندہ ہی
x
x

Post a Comment

0 Comments