Ghazi Tanveer Qadri News || Ghazi Tanveer Qadri Day || TLP News || Labbaik News
آج 24 مارچ خوشی کا دن ہے
بلکہ یوں سمجھو کہ عید کا دن ہے
آج کے دن مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے ہوئے تھے
آج کا دن اسلام اور مسلمانوں کی شان و شوکت کا دن ہے
واقعہ کچھ یوں ہے کہ برطانیہ میں ایک قادیانی کذاب نے یہود و نصاری سے مال و دولت اینٹھنے کے لیے نبوت کا جھوٹا
دعوی کردیا اور مسلمانوں کو ستانے لگا
سب جانتے ہیں کہ قادیانی فتنہ بھی ہندوستان میں برطانیہ نے اپنے دورحکومت میں پیدا کیا، مرزا غلام قادیانی بھی ایسٹ انڈیا
کمپنی کا پٹھو تھا
ایک جانب تو اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اسد کذاب نامی قادیانی گستاخ مسلسل مسلمانوں کو ستانے میں مشغول تھا
اور دوسری جانب انگلینڈ کے شہر بریڈ فورڈ میں ہنسی خوشی اپنی زندگی گزارنے والے نوجوان تنویر احمد قادری الحسینی
تک اسدکذاب کی جھوٹی نبوت کی گھناؤنی گستاخانہ تبلیغی ویڈیوز پہنچی تو وہ تڑپ کر رہ گئے عشق رسول عربی میں انکا خون کھولنے لگا،
دنیا کے 125 کروڑ مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں، ان کے بعد کسی طرح سے بھی جو بھی نبوت کا دعوی کرے وہ جھوٹا ہے، کذاب ہے، فتنہ ہے، کافر ہے، زندیق ہے، واجب القتل ہے
اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس فتنے کی سرکوبی کرے اور معاشرے میں کسی فتنے کو پنپنے سے ہر صورت روکیں
اللہ عزوجل کی رحمت نے اسد کذاب نامی جھوٹے مدعی نبوت کی سرکوبی کے لیے تنویر احمد قادری نامی کشمیری نوجوان
کو چن لیا، تنویر احمد قادری ایک ہنس مکھ، ملنسار نوجوان تھے، جو پنج وقتہ نماز کے پابند تھے، برطانیہ جیسے ملک میں
بھی وہ اسلام کے فرائض اور مستحبات کی پابندی کرتے تھے، دعوت اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سے دوسروں کو
نیکی کی دعوت پیش کرتے رہتے تھے، آزاد کشمیر سے برطانیہ منتقل ہونے کے بعد تو مدنی قافلوں میں سفر بھی شروع
کردیا تھا
جیسا کہ قلندرِ لاہوری علامہ اقبال نے فرمایا تھا
زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آداب سحر خیزی
آزاد کشمیر میں بھی اور برطانیہ منتقل ہونے کے بعد بھی، علماء و مشائخ کی صحبت میں بیٹھنا تنویر احمد قادری الحسینی کا معمول تھا
غازی تنویر احمد سید الشہداء امامِ عالی مقام امام حسین علیہ السلام سے بےحد متاثر تھے، اسی لیے اپنے نام کے آگے "الحسینی" کا اضافہ کرتے تھے، شیخ عبدالقادر جیلانی کے سلسلہ قادریہ میں امیراہلسنت علامہ الیاس عطار قادری کی نسبت سے اپنے آپ کو قادری عطاری کہتے تھے
غازی تنویر احمد قادری الحسینی ( حفظہ اللہ ) ایک دردِ دل رکھنے والے انسان تھے، مضبوط اعصاب رکھنے والی سنجیدہ شخصیت کے مالک تھے، لیکن ہرگز ہرگز زاہدِ خشک نہ تھے، خشک مولویانہ مزاج والے نہیں تھے، وہ ہنس مکھ اور ملنسار آدمی تھے، سوشل سرکل میں رہنا پسند کرتے تھے، لوگوں سے ملتے جلتے تھے، ان کو نیکی کی دعوت بھی دیتے تھے
غازی تنویر احمد قادری برطانیہ میں ٹیکسی چلا کر اپنی معاشی ضروریات پوری کیا کرتے تھے، آزاد کشمیر میں اوائلِ نوجوانی میں ہی ان کی شادی ہوگئی تھی، اللہ نے ان کو پہلے بیٹی اور پھر دو بیٹوں سے نوازا، وہ برطانیہ میں ایک بہترین فیملی لائف اور سوشل لائف انجوائے کررہے تھے
وہ پانچ وقت کی نماز پڑھتے تھے، مستحبات کی پابندی کرتےتھے، صغائر و کبائر سے بچتے تھے، دعوت اسلامی کے مدنی ماحول اور علماء کی صحبت میں رہ کر زیادہ سے زیادہ دین سیکھنے کی کوشش کرتےتھے اور نماز کے بعد مسجد میں فیضانِ سنت کا درس بھی دیتے تھے
لیکن اصل میں غازی تنویر قادری الحسینی جیسے سعید فطرت رکھنے والے نوجوان کو قدرت کسی اور ہی کام کے لیے تیار کررہی تھی
جیسا کہ قلندرِلاہوری علامہ اقبال نے فرمایا کہ
مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو
کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی
2016 کے اوائل میں قادیانی کذاب کے فتنہ کی بدبو اسکاٹ لینڈ سے نکل کر انگلینڈ بھی پہنچنے لگی تو غازی تنویر احمد قادری الحسینی نے جھوٹے مدعی نبوت اسد کذاب کو اس کے انجام تک پہنچانے فیصلہ کیا، اس دوران غازی صاحب حفظہ اللہ کو قدرت کی طرف اس کام کے لیے کافی اشارات بھی ملے
اس مقصد کے لیے تنویر احمد قادری اپنے شہر بریڈ فورڈ سے سوا تین سو کلومیٹر سفر کرکے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو پہنچے، وہاں نبوت کا جھوٹا مدعی اسد کذاب ایک جنرل اسٹور چلاتا تھا، سب سے پہلے غازی تنویر قادری اس کے اسٹور پر پہنچے اور اس کو دعوت حق پیش کی اور اس کو نبوت کے جھوٹے دعوے سے باز رہنے کو کہا، لیکن وہ بدبخت نہ مانا اور اپنے جھوٹے دعوے اور ہٹ دھرمی پر قائم رہا اور بکواسات بکنے لگا، آخرکار غازی تنویر احمد قادری الحسینی کو یورپ کی سرزمین پر حکمِ شریعت نافذ کرنا پڑا
غازی تنویراحمد قادری نے نہایت جرات و بہادری سے ممتاز قادری شہید علیہ الرحمہ کی 27 گولیوں کی نسبت سے خنجر کے 27 وار کرکے اس ملعون کو واصل جہنم کردیا، جب غازی تنویر احمد قادری غضب ناک شیر کی طرح کذاب پر حملہ آور تھے تو اسد کذاب کے بھائی اور دیگر ساتھیوں نے بیچ میں پڑ کر کذاب کو بچانے کی کوشش کی اور غازی تنویر کو روکنے کی کوشش کی لیکن غازی تنویر قادری کے آگے ان کی ایک نہ چلی اور غازی صاحب جس کام پر "معمور" تھے، وہ کام پورا ہوا
گویا سیدی اعلی حضرت نے اپنے اسی رضوی مرید کے لیے فرمایا ہو کہ
یہ رضا کے نیزے کی مار ہے جو عدو کے سینے میں غار ہے
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے
غازی تنویراحمد قادری کی خدا خوفی اور اعصاب کی مضبوطی دیکھیئے کہ وہاں موجود قادیانی کذاب کے علاوہ اس کے کسی اور ساتھی کو نقصان نہیں پہنچایا، حالانکہ وہ بیچ میں پڑ گئے تھے، ملعون کو واصل جہنم کرنے کے بعد وہ سکون و اطمینان سے چلتے ہوئے نزدیکی بس اسٹاپ پر رونق افروز ہوگئے اور پولیس کا انتظار کرنے لگے، جب پولیس آئی آپ نے گرفتاری دے دی
گرفتاری کے بعد مقدمہ چلا تو وکیلوں نے کہا کہ آپ پشیمانی اور شرمندگی کا اظہار کردیں، آپ کو سزا کم ہوگی لیکن غازی تنویراحمدقادری اس کے لیے راضی نہ ہوئے، فرمایا مجھے 100 سال کی سزا قبول ہے لیکن اظہارِ شرمندگی یا اظہارپشیمانی قبول نہیں، فیصلے سے ایک دن پہلے وکیلوں نے ملاقات کے لیے ایک گھنٹے کا وقت لیا اور غازی تنویر قادری کے پاس پہنچے کہ آپ یہ کہہ دیں کہ میں آئندہ ایسا کام نہیں کروں گا تو سزا کم ہوگی، لیکن غازی صاحب نے ان کو صاف جواب دیا کہ جو نبوت کا جھوٹا دعوی کرے گا اس کے متعلق آئندہ بھی میرا فیصلہ یہی ہوگا، اور 10 منٹ میں وکیلوں سے ملاقات ختم کردی اور وکیلوں کو جانے کا کہہ دیا
اللہ اکبر ایسی استقامت۔۔۔!!!
برطانیہ میں قاتل کو سزائے موت نہیں دی جاتی، صرف چند سال قید ہوتی ہے، لیکن غازی تنویر احمدقادری کو 27 سال قید کی سزا سنائی گئی
عام مشاہدہ ہے کہ جس مجرم کو سزا سنائی جائے وہ پریشان ہوجاتا ہے لیکن غازی تنویراحمد قادری الحسینی حفظہ اللہ کی شان دیکھیئے کہ جس وقت آپ کو 27 سال قید کی سزا سنائی گئی آپ فرط جذبات میں دیوانہ وار لبیک لبیک لبیک یارسول اللہ کے نعرے لگا رہے تھے
اب غازی تنویر احمد قادری برطانیہ کی جیل میں ذکرِمصطفی ﷺ کرتے کرتے اپنا وقت گزار رہے ہیں
مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان نوری علیہ الرحمہ کا ایک خوبصورت شعر ہے
دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت بھی عجب انجمن آرائی ہو
تمام مسلمانوں سے دعا ہے کہ غازی صاحب کی جلد، باعزت اور شاندار رہائی کے لیے ضرور دعا کیا کریں
اے اللہ غازی صاحب کو جلد باعزت اور شاندار رہائی عطا فرما
آمین
0 Comments
Thanks For Comment